Site icon اردو

نیٹ اور وی پی این کی بندش، معاشی سرمایہ کاری کے وقت نظرانداز نہیں کریں گے



اسلام آباد:

امریکی آئی ٹی تھنک ٹینک کے نائب صدر نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی پابندیاں وقتی سیاسی فائدہ دے سکتیں ہیں، ان پابندیوں کی طویل المدت معاشی عدم استحکام سمیت ملک کو بھاری قیمت ادا کرنا پڑ سکتی ہے۔

امریکا کے سفارتخانے میں صحافیوں کے ایک گروپ سے گفتگو میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ انوویشن فاؤنڈیشن کے نائب صدر ڈینیل کاسترو نے کہا کہ ڈیجیٹل پاکستان کیلیے جاری مہم کے دوران انٹرنیٹ سروسز پر پابندیوں کی باتیں عجیب لگتی ہیں جبکہ ان کی ایک بھاری معاشی قیمت ہے جس میں شہریوں اور تاجروں کا ملک چھوڑنا شامل ہے۔

پاکستان میں ٹوئٹر پر پابندی اور مختلف سوشل میڈیا سائٹس تک رسائی کو کنٹرول کرنے کیلیے فائروالز پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر ملک فیصلے کرنے میں خودمختار ہے مگر اہداف واضح اور معلوم ہونا چاہیے کہ کہیں طویل المدت مفادات پر وقتی مفادات کو فوقیت تو نہیں دی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عموماً سیاسی استحکام کو انٹرنیٹ سروسز پر پابندیوں کا جواز بنایا جاتا ہے، اس میں کچھ ریڈ لائنز طے ہونی چاہیے، داخلے کے تمام راستے بند نہیں ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹوئٹر ایک تجارتی سرگرمی ہے جوکہ گہرا اثر بھی رکھتی ہے، دنیا کی سرکردہ ڈیجٹیل معیشتیں سوچ رہی ہیں کہ کیسے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر زیادہ سے زیادہ مضبوط اور ہر شہری کو اس سے جوڑا جائے۔

اس صورتحال میں یہ عجیب لگتا ہے کہ ایک ڈیجیٹل معیشت اپنے لوگوں کو آف لائن کرے، جو دراصل خود پر حملہ ہے، انٹر نیٹ سروسز کی بندش چند گھنٹے کیلئے ہو، چند دن یا پھرچند منٹ کیلئے ہی کیوں نہ ہو، اس ایک معاشی قیمت ہے، اب کی سٹڈیز بتاتی ہیں کہ انٹرنیٹ سروسز معاشی نمو، تجارت، آمدنی اور روزگار میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔ 

لاہور کی یونیورسٹیوں کے طلبہ نے ان سے ملاقات میں انٹرنیٹ کی پابندیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیا انہیں ملک چھوڑ دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی تسلیم کرتے ہیں کہ مصنوعی ذہانت کے معیشت اور معاشرے پر وسیع اثرات ہوں گے، اس لئے کمپنیوں کو ٹیلنٹ حب بنانے کیلئے ٹیلنٹ کی تلاش ہے۔





Source link

Exit mobile version