Site icon اردو

تازہ غزل باذوق احباب کی نذر محمد اسلام فدا

ہر چند فاصلے ہیں
پر دل کے رابطے ہیں

پیغام دے گئے وہ
نازک سے بلبلے ہیں

کھل کر ہمیں بتا دو
کچھ ہم سے مسئلے ہیں

حاکم کہاں گیا ہے
غربت کے سلسلے ہیں

دل کھو گیا کہاں پر
دنیا میں تبصرے ہیں

میں تو غلط نہیں ہوں
کیوں مجھ پہ دائرے ہیں

در، بام ، راہ ،گلشن
ملنے کے راستے ہیں

انساں پہ آئی آفت
یہ کیسے تجربے ہیں

دل ،جاں، جگر، نظر ، ہم
تیرے ہی واسطے ہیں

وہ دھول اٹھ رہی ہے
نزدیک قافلے ہیں

فرصت نہیں فدا کو
یادوں کے سلسلے ہیں

محمد اسلام فدا

Exit mobile version