علیم خان کی گرفتاری، توجہ ہٹانے کی کوشش؟

پاکستان تحریک انصاف، مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی یہ وہ سیاسی جماعتیں ہیں جن کے حوالے سے کوئی بھی چھوٹی سے چھوٹی خبر اس طرح سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنے لگتی ہے جیسے دنیا میں کچھ ہو ہی نہ رہا ہو، تو ایسا کیسے ممکن ہے کہ پی ٹی آئی کے ایک وزیر حراست میں لیے جائیں اور سوشل میڈیا خاموش رہے۔

صوبہ پنجاب کی کابینہ میں پاکستان تحریک انصاف کے اہم وزیر عبدالعلیم خان کو پاکستان میں احتساب کے قومی ادارے نیب نے حراست میں لے لیا ہے لیکن سوشل میڈیا پر ان کو حراست میں لیے جانے سے بڑھ کر ان کی جانب سے مستعفی ہونے کی خبر پر واہ واہ ہو رہی ہے۔

نیب کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق علیم خان کو آمدن سے زیادہ اثاثوں کے معاملے میں حراست میں لیا گیا ہے۔
عبدالعلیم خان اس وقت پنجاب کابینہ میں سینیئر وزیر کے عہدے پر فائز ہیں اور بلدیات کے محکمے کا قلمدان بھی ان کے پاس ہے تاہم نامہ نگار عمر دراز ننگیانہ کے مطابق علیم خان نے نیب کی جانب سے گرفتاری پر اپنے صوبائی عہدوں سے استعفی دے دیا ہے۔

یہ خبر اس وقت پاکستانی سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ ہے، حالانکہ ایسا نہیں کہ اس وقت پاکستان میں کوئی دوسری ایسی بڑی خبر نہیں جس پر بحث کی جائے، بلکہ پاکستان کی عدالتِ عظمیٰ نے آج ہی تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے سنہ 2017 میں اسلام آباد میں دیے گئے دھرنے کے معاملے پر ازخود نوٹس کا فیصلہ سناتے ہوئے حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ ایسے فوجی اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرے جنھوں نے اپنے حلف کی خلاف وزری کرتے ہوئے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔

سوشل میڈیا پر زیادہ نہیں تو چند ایسے افراد بھی موجود ہیں جن کا یہ ماننا ہے کہ علیم خان کی گرفتاری کی خبر کا مقصد صرف سپریم کورٹ کے فیصلے پر سے ’توجہ ہٹانہ ہے‘۔

پاکستان کے سینیئر صحافی سید طلعت حسین نے بھی کچھ اسی جانب اشارہ کرتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا: ’علیم خان کی گرفتاری اب ذرائع ابلاغ پر چھائی رہے گی اور فیض آباد دھرنا کیس پر سپریم کورٹ کے زبردست اور مفصل فیصلے کو سائڈ لائن کر دیا جائے گا۔ ایسے کھیل ہم کھیلتے ہیں!‘

اپنا تبصرہ بھیجیں