پاک افغان کشیدگی ختم کرانے کیلیے امریکی حکومت متحرک ہوگئی


کراچی: پاکستان اور افغانستان کے درمیان چمن واقعہ کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی کوختم کرانے کے لیے امریکی حکومت سفارتی رابطوں کے توسط سے متحرک ہوگئی ہے۔
امریکی حکام کی کوشش کررہے ہیں کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تمام معاملات کو مذاکرات سے طے کرایا جائے تاہم اس واقعے کے بعد امریکی حکام پاکستان اورافغان حکام سے رابطے میں ہیں اوراطلاعات ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان جلد اعلیٰ سطح کا سفارتی رابطہ ہوگا اور تمام امور کو بات چیت سے طے کرایا جاسکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت دیگر آپشنز کے تحت اس معاملے کو اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی فورمز کے سامنے بھی اٹھائے گی جبکہ امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر اعتزازچوہدری کی امریکی قومی سلامتی کے مشیر میک ماسٹر سے ہونے والی ملاقات میں چمن واقعے، پاک افغان تعلقات اورسمیت دیگر امور پرگفتگو ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق امریکی حکام نے پاکستان کو آگاہ کیا کہ کشیدگی کے خاتمے کیلیے امریکا اپنا سفارتی کردار ادا کریگا۔اطلاعات ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان جلد اعلیٰ سطح کا سفارتی رابطہ ہوگا اور تمام امور کو بات چیت سے طے کیا جائے گا۔
ادھر پاکستان نے امریکی حکام کو واضح کیا ہے کہ اگر افغان حکومت نے آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کیلیے فوری اقدام نہ کیے تو پاکستان اپنے دفاع کیلیے تمام آپشنز استعمال کریگا ۔ذرائع کاکہنا ہے کہ پاکستان نے افغان حکومت کو چمن واقعے کے بعد سخت سفارتی پیغام میں واضح کردیا ہے کہ اگر افغان فورسز کی جانب سے آئندہ سرحدی علاقوں میں بلا اشتعال فائرنگ کئی گئی تو سخت جوابی کارروائی کے ساتھ تعلقات پر نظر ثانی کا آپشن اور اپنے دفاع کیلیے تمام آپشن استعمال کرے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے سخت احتجاج کے بعد افٖغان حکومت نے اس معاملے پر تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے ۔اس معاملے پر جلد دونوں ممالک کے اہم حکومتی حکام کی درمیان رابطہ بھی ہوگا اور معاملات کو بات چیت سے طے کیا جائے گا تاہم اگر افغان حکومت نے اپنی یقین دہانی پر عمل نہ کیا تو پاکستان آخری آپشن کے طور پر پاک افغان سرحد کو بند کرنے کا آپشن استعمال کرسکتا ہے تاہم اس کا فیصلہ اعلیٰ حکومتی سطح پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور عالمی حالات کومدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔
علاوہ ازیں حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر افغان حکومت کی یقین دہانی پر عمل درآمدکا انتظار کیا جارہاہے کہ اگر اس پر عمل نہیں ہوتا تو وفاقی حکومت اپنے آپشنز پر وزیراعظم کی منظوری کے بعد بتدریج عمل کرے گی۔