سپریم کورٹ کے حکم پر طیبہ پاکستان سویٹ ہومز منتقل

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ایڈیشنل سیشن جج کے گھر تشدد کا نشانہ بننے والی بچی طیبہ کو پاکستان سویٹ ہومز منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے بچی کی ولدیت کے تمام دعویداروں کے بیانات قلمبند کرنے کا حکم دیا ہے۔
سپریم کورٹ میں طیبہ تشدد ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کی۔ اس موقع پر ایڈیشنل سیشن جج کے گھر تشدد کا نشانہ بننے والی بچی اور اس کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔ چیف جسٹس کا دوران سماعت کہنا تھا کہ بچی عدالتی ماحول سے گھبرائی ہوئی لگ رہی ہے۔
س موقع پر طیبہ کے والد اعظم نے بھی عدالت میں اپنا ریکارڈ قلمبند کرایا، طیبہ کے والد کا کہنا تھا کہ اس کے 4 بچے ہیں جن میں طیبہ سب سے بڑی ہے، 14 اگست 2016 کو طیبہ کو ملازمت کے لئے پڑوسن ناردہ فیصل آباد لے گئی، نادرہ سے بچے کو کھلانے کیلئے 3 ہزار روپے معاوضہ طے پایا، پڑوسن نادرہ نے مجھے 18 ہزار روپے پیشگی ادا کئے لیکن بچی اسلام آباد لے جانے کا نہیں بتایا، نادرا نے بچی سے 2 بار بات کروائی اور جب بچی ملی تو جسم پر زخموں کے نشانات تھے۔