سعودی حکومت کا خواتین کی خودمختاری کیلیے اہم اعلان

ریاض: سعودی حکومت نے خواتین سے متعلق نئے قانون کا اعلان کردیا جس کے تحت اب خواتین کو گھر سے باہر نکلنے سمیت دیگر خاص کام کے لیے مردوں کی اجازت لینا لازم نہیں ہوگی۔
سعودی عرب کا شمار دنیا کے ان مخصوص ممالک میں ہوتا ہے جہاں خواتین پر گھر سے تنہا نکلنے یا ڈرائیونگ کرنے پر بھی سخت پابندی ہے تاہم اب انہیں مزید اس پابندی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ عرب نیوز کے مطابق سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے خواتین کے لیے نیا فرمان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ خواتین کو گھر سے باہر نکلنے یا کوئی خاص کام کرنے کے لیے اپنے خاندان کے کسی مرد کی رضامندی کی ضرورت نہیں ہے۔
شاہی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ خواتین کسی بھی کام کے لیے اسلامی شریعت کے مطابق ہی درخواست دے سکیں گی اور ان پر لازم ہے کہ ان کا کوئی بھی عمل اسلامی شریعت سے متصادم نہ ہو جب کہ یہ دعویٰ بھی سامنے آیا ہے کہ نئے حکم کے تحت خواتین کام کی جگہوں پر جاسکتی ہیں۔
سعودی فرمانروا نے حکومتی اداروں کو مرد سرپرستوں کی شرط کو تین ماہ میں ختم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی سرکاری ویب سائٹ کے ذریعے اس حکم کو عام کریں جب کہ تمام سرکاری اداروں کو اس امر کی بھی نشان دہی کرنا ہوگی کہ سعودی خواتین کو کہاں کہاں کسی خدمت کے حصول یا کوئی اقدام کرنے کے لیے مرد سرپرستوں کی منظوری کی ضرورت پیش آتی ہے۔
دوسری جانب خواتین کے حقوق کی تنظیم نے سعودی حکومت کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس حکم نامے میں مزید کچھ وضاحتوں کی ضرورت ہے اور ہمیں مردوں کی سرپرستی کے اس نظام سے مکمل آزادی حاصل کرنا ہوگی۔ ایک اور کارکن نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا سعودی حکومت اس قانون کو مکمل طور پر ختم کرے گی البتہ اس میں کچھ کمی ضرور کی جاسکتی ہے۔
واضح رہے کہ سعودی قانون کے تحت خواتین کو تعلیم، بیرون ملک سفر یا کسی اور کام سے باہر جانے کے لیے اپنے خاندان کے کسی شخص، بھائی، شوہر یا باپ سے اجازت لینا پڑتی ہے۔